مضامین

،،سخاوت، ،

سخاوت کے انداز

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“کیا تم نے دیکھا کہ آسمانوں اور زمین کی پیدائش سے اب تک اللہ کتنا کچھ خرچ کر چکا ہے لیکن اس سخاوت نے، جو کچھ اس کے ہاتھ میں ہے، اسے کم نہیں کیا”۔
(بخاری: 7411)

•۔ایک دوسری حدیث میں آتا ہے۔
“اللہ تعالٰی سخی ہے، سخاوت کو پسند کرتا ہے اور وہ اعلی اخلاق سے محبت کرتا ہے اور برے اخلاق کو ناپسند کرتا ہے۔”
(الجامع الصغیر)

•۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں سے زیادہ سخاوت کرنے والے تھے۔۔۔
•۔غزوہ حنین کے موقعہ پر ایک شخص نے آپ کے بارے میں کہا تھا کہ:
“محمد صلی اللہ علیہ وسلم اتنا عطا کرتے ہیں کہ فقر و فاقہ کا ڈر نہیں رہتا.”

سخاوت سے کیا مراد ہے؟

•۔سخاوت سے مراد صرف مال خرچ کرنا نہیں۔۔۔بلکہ سخاوت سے مراد۔۔۔،
•۔دل کا کھلا ہونا۔۔۔،
•۔دوسروں کو فائدہ پہنچانا۔۔۔،
•۔اچھا رویہ رکھنا بھی ہے۔۔۔،
•۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے بڑی سخاوت یہ تھی کہ آپ نے اپنی ساری زندگی۔۔۔اپنا سارا وقت امت کی خیر خواہی کے لیے وقف کر دیا تھا۔۔۔
•۔اپنی قوت، اپنی صلاحیت لوگوں کے لیے عام کر دی۔۔۔
•۔آپ کو اپنی امت سے خاص محبت تھی۔آپ فرمایا کرتے تھے کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں انہیں فلاں فلاں کام کا حکم دیتا۔۔۔
•۔گویا لوگوں کے لیے مشکل پیدا نہ کرنا بھی سخاوت ہے۔۔۔

•۔اسی طرح صحابہ کرام مختلف طریقوں سے سخاوت کرتے تھے۔۔۔ جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی سخاوت یہ تھی کہ وہ علم بانٹا کرتے تھے۔
•۔اسی طرح غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دینا سخاوت ہے۔۔۔
•۔کسی کا عذر قبول کر لینا سخاوت ہے۔۔۔
•۔اپنے حق سے دستبردار ہو جانا سخاوت ہے۔۔۔
•۔کسی کی تکریم کرنا سخاوت ہے۔۔۔
•۔کسی کے غم کی داستان سن کر اس کو تسلی دینا سخاوت ہے۔۔۔
•۔کسی حقدار کو حق دلوانے کے لیے سفارش کرنا سخاوت ہے۔۔۔
•۔کسی کی خدمت کرنا سخاوت ہے۔۔۔
•۔تکلیف دہ اشیاء کو راستے سے ہٹا دینا سخاوت ہے۔۔۔
•۔کسی کو اچھی بات کہنا۔۔۔ دعا دینا۔۔۔ مدد کرنا بھی سخاوت ہے۔۔
•۔کسی کی خیریت دریافت کرنے کے لیے جانا بھی سخاوت ہے۔۔۔
•۔کسی کو معاف کر دینا بھی سخاوت ہے۔۔۔کیونکہ کشادہ دل والا انسان ہی دوسروں کو معاف کر سکتا ہے۔۔۔

اگر غور کیا جائے تو
•۔دوسروں کے برے سلوک کی یادیں آپ کے دل پر بوجھ ہوتی ہیں۔۔۔
•۔دل میں نفرت کا بوجھ لے کر جینا ۔۔۔یہ اپنے اوپر ظلم ہے۔۔۔
•۔لوگوں کے طنز۔۔۔ لوگوں کے طعنے۔۔۔ لوگوں کی زیادتیاں۔۔۔ لوگوں کی آپ کے بارے میں لاپرواہی۔۔۔ آپ سے نفرت۔۔۔ آپ کو ستانا۔۔۔ آپ کا حق نہ دینا۔۔۔ اور وہ تمام زیادتیاں، جو انہوں نے آپ کے ساتھ کیں۔۔۔
•۔جن سے آپ ہر وقت تکلیف محسوس کرتے ہیں۔۔۔
•۔آپ ان باتوں کو بھول نہیں پا رہے۔۔۔
•۔تو اللہ کے نام پہ سخاوت کریں اور اس سارے بوجھ کو باہر نکال پھینکیں۔۔۔

•۔وہ شخص انتہائی بد قسمت ہے جس نے دوسروں کی بری یادوں کا بوجھ اٹھایا ہوا ہے۔۔۔،
•۔اس نے اس بوجھ کے ساتھ اپنی زندگی کو اذیت ناک بنایا ہوا ہے۔۔۔ لوگ ہنس رہے ہوتے ہیں۔۔۔ خوش ہو رہے ہوتے ہیں ۔۔۔ اور ایسا شخص مسکرا بھی نہیں سکتا کیونکہ وہ اپنے دل میں تلخ یادوں کا بوجھ لے کے پھر رہا ہے۔۔۔
•۔اپنی یادوں کو خوبصورت بنائیں۔۔۔سخاوت کریں اور دوسروں کو معاف کر کے زندگی میں آگے بڑھ جائیں۔۔۔
•۔یہ آپ کی اپنے اوپر بھی سخاوت ہے!

کرنے کا کام:
•۔ان رکاوٹوں کو دور کریں جو سخاوت کرنے سے روکتی ہیں۔۔۔ اور اس میں بعض اوقات محض ہماری اپنی کسلمندی اور سستی ہوتی ہے۔۔۔ اس کو دور کرنے کے لیے خوب خوب دعا کریں۔

“اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِكَ مِنَ الْعَجْزِوَالْكَسَلِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَالْهَرَمِ وَالْقَسْوَةِ وَالْغَفْلَةِ وَالْعَیْلَةِ وَالذِّلَّةِ وَالْمَسْكَنَةِ۔”

“اے اللہ! میں عاجزی اور سستی، بزدلی اور بخل، انتہائی بڑھاپے اور سخت دلی ، غفلت اور تنگ دستی، ذِلّت اور ناداری سے تیری پناہ چاہتا ہوں.” (المستدرک للحاکم: 1987)

•۔اگر اللہ کا محبوب اور پسندیدہ بننا ہے تو اس بات پہ نظر رکھیں کہ میں کس وقت۔۔۔کس کو۔۔۔کیا دے سکتی ہوں۔۔۔؟
•۔لینے والی ذہنیت کی بجائے دینے والی ذہنیت بنائیں۔۔۔
•۔اس بات کا یقین رکھیں کہ ہر شخص سخاوت پر قادر ہے۔۔۔اور اگر مال کی سخاوت نہیں کر سکتے تو دوسروں کے ساتھ عمدہ برتاؤ کریں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button