اقتباس

،،کیا اذاں تھی اذان بلالی۔۔۔

‏حضرت بلالؓ جناب عمرؓ سے ملنے آئے جب بلالؓ دروازے سے داخل ہوئے تو فاروق اعظمؓ نے کرسی چھوڑدی ہاتھ باندھ کے کونے میں کھڑے ہوگئے
کالا رنگ
نام لکھنا نہیں جانتے
قیصر و کسری کو خاطر میں نہ لانے والے عمرؓ بلالؓ کے سامنے کھڑے ہوگئے
لوگ کہنےلگے عمر کون آ رہا ہے جس کے لیے آپکا یہ استقبال ہے حضرت بلالؓ آئے کہنےلگے امیرالمومنین کیا کر رہے ہیں ؟
عمرؓ نے بازو پکڑا اوراپنی کرسی پر بٹھایا حضرت بلال کہنے لگے
حضور میں غلام ہو مجھے تو طریقے بھی نہیں آتے ان کرسیوں پر بیٹھنے کے میں غریب ماں کابیٹا غلام باپ کی اولاد ہوں
حضرت عمرؓ کہنے لگے بلالؓ تو غلام تھا لیکن جب سے تُو مصطفیﷺ کا غلام بنا ہے تُو ہمارا امام بن گیا ہے اب تُو امام ہے رسول اللہ کی امت کا
فرمایا مجھے وہ دن یاد ہے جب مکہ فتح ھوا تھا بت ٹوٹ گئے تھے بڑے بڑےسردار تھے اور میرے نبیﷺ نے فرمایا بلالؓ سے کہو کہ کعبہ کی چھت پر چڑھ کے اذان دے لوگوں نے کہا حضورکسی اور کی ڈیوٹی۔ لگادیں تو آپﷺ نے فرمایا چپ کرو
بدرمیں مار کھا کے اذان پڑھے تو بلال
احد میں پتھر برسے اذان پڑھے تو بلال
تپتے صحراؤں میں پتھر کھا اذان پڑھے تو بلال کو بلاؤ
اور آج اگر اللہ نے عزت دی ہے تو میں لوگوں کودیکھ کے بلالؓ کو عزت نا دوں_
فرمایا کوئی اوپر نہیں چڑھے گا
.ابو بکرؓ بھی نیچے
عمرؓ بھی نیچے
عثمان و علیؓ طلحہ اور زیبرؓ بھی نیچے
آج یہ حبشی غلام کعبہ کی چھت پر چھڑے گا اور میں دنیا کو بتاؤں گا کہ عزت اسی کےپاس ہوتی ہے جو رسول اللہﷺ کا غلام بنتا ہے۔
اللہ اکبر۔۔۔
ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢʰᵃʳᵉ

منقول

محمدسکندرجیلانی

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button