شاعری

،تم جب مجھے بھول جائو گے۔۔۔۔

جب تم مجھے بھول جاؤ گے
میں اپنے تمام ادھورے کام کروں گی
صندوق میں سے گزرے ہوئے موسم کے بستر نکال کر
دھو کر سکھاؤں گی
ڈریسنگ ٹیبل کی دراز صاف کروں گی
اور فالتو سامان کو کچرے کی ٹوکری میں پھینک دوں گی
اپنی آنکھوں پر لگے ہوئے جالے اتاروں گی
موبائل فون کا استعمال بڑھا دوں گی
اور بھول جاؤں گی
تمہارے نام کے لگائے گئے پاسپورڈز
ڈلیٹ کر دوں گی اپنا فیس بک اکاؤنٹ
اور ایک گہری نیند سوؤں گی

جب تم مجھے بھول جاؤ گے
میں یاد کروں گی
ان تمام ضروری کاموں کو
جو میں تم سے باتوں میں مشغول ہونے کی وجہ سے
کرنا بھول گئی تھی
اونچی آواز میں جگجیت سنگھ کی گائی ہوئی غزلیں سنوں گی
اور کان دھروں گی
گلی میں ہونے والے اچانک شور پر
دیواروں کی سرگوشی اور کواڑوں کی خاموشی پر
خبر رکھوں گی اپنی بے خبری کی

روؤں گی اس دوران مرجانے والوں کو
ہنسوں گی
ان پر جن کو میں نے تمہارے لیے چھوڑ دیا تھا
مبارکباد دوں گی شادی کی
کئی کئی بچوں کی ماؤں کو
اور سکول جاتے ہوئے بچوں کو روک کر
ان سے پوچھوں گی کہ وہ کس کے بچے ہیں
میں یاد کروں گی
اپنی بہنوں کے بچوں کے نام
اور انکی شادی کی تاریخ
اور دیکھوں گی
انکی شادی میں بنی اپنی تصویروں کو
مجھے دوبارہ یاد کرنے پڑیں گے
مہینے اور دنوں کے نام
مجھے سیکھنا پڑے گا
زندگی کی پگڈنڈی پر بنا کسی سہارے کے چلنا
سیڑھیاں اترنا
بیساکھی پر لگنے والے میلے پر جاؤں گی
دیا جلاؤں گی
اس مزار پر
جہاں ہم پہلی بار ملے تھے
سیاہ رنگ کا سوٹ پہن کر اپنی سیلفی لوں گی
اور دیکھوں گی کہ میں کیسی لگ رہی تھی
جب تم نے مجھے پہلی بار دیکھا

میں یاد کروں گی
خدا کو
اور اپنے تمام دکھوں کو
جب تم مجھے بھول جاؤ گے

خوش بخت بانو

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button