شاعری

آغاز سفر ہے ابھی تو۔۔۔

اغاز سفر ہے ابھی تو گیا کچھ بھی نہیں
بچھڑنا ہے بچھڑ جاؤ ہوا کچھ بھی نہیں

بعد میں نہ پھر مجھ سے تم شکایت کرنا
مجھ میں تیرے جیسا ہاں کچھ بھی نہیں

سوچو تیری امیدوں پہ کہیں پورا نہ اترؤں
میرے پاس دعاؤں کے سوا کچھ بھی نہیں

میرے ساتھ سفر کا ارادہ تو کیے بیٹھے ہو
چاند تاروں کی طرح یہاں کچھ بھی نہیں

حوصلے بڑھا کر تو ہاتھ چھوڑنا نہیں اچھا
ابھی چھوٹ جائے تو زیاں کچھ بھی نہیں

اپنے نقصان فائدے کا سوچو صرف ارتش
نئی دنیا ہے یہ رسم و وفا کچھ بھی نہیں

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button