شاعری

احمد فراز

اِس قدر مسلسل تھیں شدتیں جدائی کی
آج پہلی بار اُس سے مْیں نے بے وفائی کی

ورنہ اب تلک یوں تھا خواہشوں کی بارش میں
یا تو ٹوٹ کر رویا , یا غزل سرائی کی

تج دیا تھا کل جن کو ہم نے تیری چاہت میں
آج اُن سے مجبوراً تازہ آشنائی کی

ہو چلا تھا جب مجھ کو اختلاف اپنے سے
تُو نے کس گھڑی ظالم میری ہمنوائی کی

ترک کر چکے قاصد کوئے نامراداں کو
کون اب خبر لاوے شہرِ آشنائی کی

طنز و طعنہ و تہمت سب ہنر ہیں ناصح کے
آپ سے کوئی پوچھے ہم نے کیا برائی کی

پھر قفس میں شور اُٹھا قیدیوں کا اور صیاد
دیکھنا اُڑا دے گا پھر خبر رہائی کی

دکھ ہوا جب اُس در پر کل فراز کو دیکھا
لاکھ عیب تھے اُس میں خُو نہ تھی گدائی کی
احمد فراز

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button