شاعری

”اداسی، ،،

اداسی
تم اسے کہنا!
ہوا کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے
اور صدا ویران پھرتی ہے
تیرا بچھڑا ….
اجڑے ہوئے شہروں میں اکثر بھاگتا پھرتا ہے

اکثر جاگتا پھرتا ہے
سو پایا نہیں ہے
اور اداسی تم اسے کہنا
تم ہی دکھ میں نہیں ہو
ہم بھی اپنی راکھ
ہاتھوں میں لیے اور سسکیاں لیتی ہوئی
تنہائیوں میں بین کرتے ہیں
اداسی تم اسے کہنا
تم ہی دکھ میں تنہا نہیں ہو
یہاں پر بھی ہوا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے
خلا جو ذات کی چاردیواری کے اندر ہے
کبھی بھی بھر نہ پائے گا
یہاں بھی
ہر صدا ویران پھرتی ہے

ن م

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button