اقتباس

از مستنصر حسین تارڑ

ہم اگر چہ شراب یعنی ام الخبائث کو صدق دل سے حرام گردانتے ہیں لیکن جتنی توصیف ہمارے ادب اور شاعری میں اس مشروب کی ہوئی ہے وہ محبوب کی بھی نہیں ہوئی۔۔ نہایت پاکیزہ منش صوفی یہی کہتے ہیں کہ :

” بنتی نہیں بادہ و ساغر کہے بغیر۔۔ “

اور امت مسلمہ کی یگانگت کے لئے بھی کسی نہ کسی ساقی کو ہی طلب کرتے ہیں۔۔ بتا کیا تو میرا ساقی نہیں ہے۔۔ تیرے شیشے میں مے باقی نہیں ہے؟ جتنے بھی استعارے ہیں وہ سب کے سب مخور حالت میں ہیں۔۔

شراب کو منفی کر دیا جائے تو ہمارا شعری سرمایہ۔۔۔ بے شک وہ فارسی کا ہو یا اردو کا۔۔ روکھا ، بے رنگ اور بے جان سا ہو جاتا ہے۔۔

میں نے ایک بار فراز سے یہی سوال کیا۔۔

اس نے اپنے خزاب زدہ گھنگھریالے بالوں پر ہاتھ پھیرا اور کہنے لگا :

” تارڑ۔۔ جو کچھ ممنوع ہے۔۔۔ وہی شاعری ہے۔۔!! “

مستنصر حسین تارڑ صاحب کی کتاب
” نیپال نگری ” سے میرا انتخاب۔۔!!

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button