شاعری

انتساب۔۔

“اِنتساب”۔

اُن حَسیناؤں کے نام
جن کی آنکھوں کے گُل
چِلمنوں اور دَریچوں کی بیلوں پہ
بیکار کِھل کِھل کے مُرجھا گئے ھیں۔

ان بیاھتاؤں کے نام
جن کے بدن بے محبت ریا کار سیجوں پہ
سَج سَج کے اُکتا گئے ھیں۔

اُن دُکھی ماؤں کے نام
رات میں جن کے بچے بِلکتے ھیں
اور نیند کی مار کھائے ھُوئے
بازوؤ ں میں سنبھلتے نہیں
دُکھ بتاتے نہیں
مِنتوں زاریوں سے بہلتے نہیں۔

بیواؤں کے نام
کٹڑیوں اور گلیوں ، محلوں کے نام
جن کی ناپاک خاشاک سے چاند راتوں
کو آ آ کے کرتا ھے اکثر وضُو۔

جن کے سایوں میں کرتی ھے آہ و بکا۔
آنچلوں کی حِنا ، چُوڑیوں کی کھنک
کاکلوں کی مَہک ٫ آرزو مند سینوں کی
اپنے پسینے میں جلنے کی بُو

“فیض احمّد فیض”

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button