شاعری

اور تم ہو۔۔۔۔۔

”محبت کی ایک نظم“

میری زندگی میں بس
ایک کتاب ہے ، ایک چراغ ہے
ایک خواب ہے اور تم ہو

یہ کتاب و خواب کے درمیان
جو منزلیں ہیں میں چاہتا تھا
تمہارے ساتھ بسر کروں

یہی کل اثاثہ زندگی ہے
اِسی کو زادِ سفر کروں
کسی اور سمت نظر کروں
تو دعا میں میری اثر نہ ہو

میرے دل کے جادہٴ خوش خبر پہ
بجز تمہارے کبھی کسی کا گزر نہ ہو
مگر اس طرح کہ تمہیں بھی اِسکی خبر نہ ہو

اِسی احتياط میں ساری عمر گزر گئی
وہ جو آرزو تھی کتاب و خواب کے ساتھ
تم بھی شریک ہو ، وہی مَر گئی

اِسی کشمکش نے کئی سوال اٹھائے ہیں
وہ سوال جن کا جواب
میری کتاب میں ہے نہ خواب میں

مرے دِل کے جادہٴ خُوش خبر کے رفیق
تم ہی بتاؤ پھر کہ یہ کاروبارِ حیات
کس کے حساب میں ؟؟

میری زندگی میں بس
ایک کتاب ہے ایک چراغ ہے
ایک خواب ہے اور تم ہو۔

”افتخار عارف“

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button