شاعری

ایک فرقہ اداس لوگوں کا

عجیب لوگ ہیں

ہم اہل اعتبار کتنے بد نصیب لوگ ہیں

جو رات جاگتے کی تھی وہ ساری رات

-خواب دیکھ دیکھ کر گزارتےجونام بھولنے کا تھا اس ایک نام کو

گلی گلی پکارتے رہے

جو کھیل جیتنے کا تھا وہ کھیل ہارتے رہے

عجیب لوگ ہیں

ہم اہل اعتبار کتنے بد نصیب لوگ ہیں

کسی سے بھی تو قرض آبرو ادا نہ ہوا

لہولہان ساعتوں کا فیصلہ نہیں ہوا

برس گزر گئے ہیں کوئی معجزہ نہیں ہوا

وہ جل بجھا کہ آگ جس کے شعلہ نفس میں تھی

وہ تیر کھا گیا کمان جس کی دسترس میں تھی

سیاہ مہر کا فصیل شب کو انتظار ہے

کب آئے گا وہ شخص جس کا سب کو انتظار ہے

ہم اہل انتظار کتنے بد نصیب لوگ ہیں

عجیب لوگ ہیں

ہم اہل اعتبار کتنے بد نصیب لوگ ہیں

(افتخار عارف)

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button