شاعری

بہار آئی

(فیض احمد فیض)

بہار آئی تو جیسے یک بار

لوٹ آئے ہیں پھر عدم سے

وہ خواب سارے، شباب سارے

جو تیرے ہونٹوں پہ مر مٹے تھے

جو مٹ کے ہر بار پھر جیئے تھے

نکھر گئے ہیں گلاب سارے

جو تیری یادوں سے مشکبو ہیں

جو تیرے عشاق کا لہو ہیں

ابل پڑے ہیں عذاب سارے

ملال احوال دوستان بھی

خمار آغوش مے کشاں بھی

غبار خاطر کے باب سارے

ترے ہمارے

سوال سارے جواب سارے

بہار آئی

تو کھل گئے ہیں

نئے سرے سے حساب سارے

بہار آئی

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button