اقتباس

“تلاش ” از ممتاز مفتی

صوفیائے کرام

اس کے برعکس صوفیائے کرام نے مساوات کو اپنایا۔ وہ جانتے تھے کہ جن لوگوں پر اثر ڈالنا ہے ہمیں ویسا بننا پڑے گا اس حد تک کہ وہ سمجھیں یہ شخص ہم میں سے ہے۔

صوفیائے کرام سینکڑوں میل دور وسط ایشیا سے ہندوستان میں آتے تھے۔ یہاں پہنچ کر پہلے دل سے اسے اپنا وطن سمجھتے پورے طور پر ہمیں اپنا لیتے ہماری بولی سیکھتے، ہمارا پستادا پہنتے، ہمارا رہن سمن اپناتے ہماری رسومات رواج کو اپناتے، پھر وہ ہم سے بات کرتے۔ وہ اس بھید سے واقف تھے کہ جب تک ہم جیسے نہیں بنیں گے ان کی بات ہم تک نہیں پہنچے گی۔ جب مکمل طور پر ہم میں رچ بس جاتے تو وہ ہماری زبان میں ہماری عوامی کہانیاں لکھتے۔ ان تصانیف میں وہ ہمارے لیے پیغامات رکھ دیتے تھے۔
ان کی تصانیف اتنی اپنائیت لئے ہوتیں کہ عوام انہیں حفظ کر لیتے، پھر تقریبات میں محفلوں میں داروں میں لوگ انہیں والہانہ پڑھتے اور سننے والے سردھنتے۔

صوفیائے کرام نے کبھی اسلام کی تبلیغ نہیں کی تھی۔ انہوں نے کبھی بحث مباحث نہیں کئے تھے، انہوں نے کبھی تقریریں نہیں کی تھیں۔ وہ اسلام کا ڈنکا نہیں بجاتے تھے، صرف اسلام کے لیے جیتے تھے۔ ان کے پاس دو ہتھیار تھے ، اخلاق اور حسن کردار ان دونوں ہتھیاروں میں مساوات کی وحار تھی جو لوہے کی دھار سےزیادہ کاٹ کرتی ہے۔

دا تا صاحب نے کبھی کسی سائل سے یہ نہیں پوچھا تھا کہ میاں تو ہندو ہے یا مسلمان وہ صرف دینا جانتے تھے اور وہ واحد قادر مطلق جو دینے پر قادر ہے اپنے چاکر کی لاج رکھتا تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ چند سالوں میں آدھا لاہور مسلمان ہو گیا۔ متعصب لوگ کہتے ہیں کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا ہے۔ وہ سچ کہتے ہیں لیکن یہ تلوار فولاد کی نہیں، اسلامی کردار کی تھی۔ صاحبو جان لو کہ مساوات سےزیادہ خطرناک ہتھیار کوئی نہیں ہے۔

“اللہ ہا”

اس کے برعکس ہمارے علمائے کرام عوام میں گھلتے ملتے نہیں۔ وہ اپنی امتیازی شان برقرار رکھتے ہیں۔ اٹھنے میں بیٹھنے میں کھانے میں، پینے میں رہنے سہنے میں بات چیت میں ان کا انداز الگ ہوتا ہے۔ ہونٹ سنوار کر بات کرتے ہیں۔ گلے کے نچلے پردے سے آواز نکالتے ہیں تاکہ وقار پیدا ہو یہاں تک کہ وہ اللہ بھی مخصوص مرتال سے کہتے ہیں اللہ ہا” ایسے لگتا ہے جیسے ان کا اللہ بھی ہمارے اللہ سے مختلف ہے جیسے ان کے اللہ نے بھی سر پر بڑا بھاری حمامہ لپیٹ رکھا ہو۔

تلاش از ممتاز مفتی سے اقتباس

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button