شاعری

تیری گفتار میں۔۔۔۔

تیری گفتار میں تو پیار کے تیور کم تھے
کبھی جھانکا تِری آنکھوں میں، تو ہم ہی ہم تھے

تیری یادیں کبھی ہنستی تھیں، کبھی روتی تھیں
میرے گھر کے یہی ہیرے تھے، یہی نیلم تھے

برف گرماتی رہی، دُھوپ اماں دیتی رہی
دِل کی نگری میں جو موسم تھے، تِرے موسم تھے

میری پوُنجی، مرے اپنے ہی لہو کی تھی کشید
زندگی بھر کی کمائی، مرے اپنے غم تھے

آنسوؤں نے عجب انداز میں سیراب کیا
کہیں بھیگے ہُوئے آنچل، کہیں باطن نم تھے

جن کے دامن کی ہَوا میرے چراغوں پہ چلی
وہ کوئی اور کہاں تھے، وہ مرے ہمدم تھے

میں نے پایا تھا بس اِتنا ہی صداقت کا سُراغ
دُور تک پھیلتے خاکے تھے، مگر مبہم تھے

میں نے گرنے نہ دِیا مر کے بھی معیارِ وقار
ڈوبتے وقت مرے ہاتھ مرے پرچم تھے

احمد ندؔیم قاسمی

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button