شاعری

جو دل میں اتریں۔۔۔

جو دل میں اتریں وہ دل سے اتر بھی جاتے ہیں
کہ آنے والے مسافر گزر بھی جاتے ہیں

خیال رکھنا بھرم انتظار کا رہ جائے
تمہیں پتا ہے کئی زخم بھر بھی جاتے ہیں

ہماری حدِ سفر جبرئیل سے پوچھو
جدھر کوئی نہیں جاتا ادھر بھی جاتے ہیں

کنارے بیٹھنے والوں کو با خبر کر دو
ذرا سی دیر میں دریا بپھر بھی جاتے ہیں

کبھی تو نیکی ہی لے ڈوبتی ہے انساں کو
کبھی بدی سے مقدر سنور بھی جاتے ہیں

ہماری ہمسفری موت سے عبارت ہے
کہ اس میں گھر ہی نہیں جاتے سر بھی جاتے ہیں

چلے تو جائیں مگر کیا کریں ہمارے ساتھ
تمام شہر کے دیوار و در بھی جاتے ہیں

یہاں نہیں تو کہیں اور ہی سہی انصر
وہ شخص زندہ تو ہے لوگ مر بھی جاتے ہیں

سید انصر

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button