مضامین

جہد مسلسل

کبھی آپ نے اس بات پہ غور کیا کہ انسان کی زندگی ایک مسلسل جنگ ہے جو بغیر کسی وقفے کے ہمہ وقت جاری ہے یہ لا محدود دورانیے کی جنگ کبھی تو اپنے آپ سے ہوتی ہے کبھی ان حالات سے جن میں ہم رہ رہے ہوتے ہیں کبھی ان رشتوں سے جو ہم سے جڑے ہوئے ہیں اور کبھی تو کچھ واضح ہی نہیں ہوتا کہ ہماری اس جنگ کا آغاز کیوں اور کہاں سے ہوا اور اب اس کا اختتام کہاں اور کیونکر ہو گا اپنے آپ سے جنگ شاید تب شروع ہوتی ہے جب آپ کو اپنے زاویہ نگاہ سے اپنی خواہشات اور اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کا حق نہ مل سکے لیکن کیا کیجئے کہ اور کوئی چارہ بھی نہ ہو کوئی اختیار بھی نہ ہو تو اپنی ذات سے ہی جنگ ہو گی نا، ،کبھی کبھار حالات انسان کو اس نہج پر لے آتے ہیں کہ نہ چاہتے ہوئے بھی ان کے مطابق خود کو ڈھالنا پڑتا ہے گو کہ کوشش تو انسان اپنے تئیں کرتا بھی ہے کسی طرح حالات بدلیں لیکن کبھی تقدیر ساتھ نہیں دیتی اور کبھی تدبیر
سب سے زیادہ مشکل جنگ ان رشتوں سے ہوتی ہے جو ہم سے جڑے ہوئے ہیں جن کے بغیر زندگی بے معنی یا بے مقصد ہے جو ہماری زندگی کا محور ہوتے ہیں وہ رشتے مطلبی ہوں، ناموافق ہوں صرف اپنی خوشی، اپنے مفاد کو مقدم رکھیں اور آپ کی ذات کو بطور سیڑھی استعمال کرتے ہوئے اپنی منزل پر پہنچ جائیں اور آپ کو اس کا چند پرسینٹ بھی کریڈٹ نہ دیں تو پھر دکھ تو ہو گا ہی، اب متعلقہ شخص کو تو اس بات کا احساس نہیں نتیجے میں دکھ، ناامیدی، نا انصافی کے احساسات مل کر ایک ایسی جنگ کی صورت اختیار کر لیتے جو انسان کی صرف اپنے آپ سے ہوتی ہے ان رشتوں میں میاں بیوی کا رشتہ بھی ہو سکتا ہے اولاد اور ماں باپ کا بھی ،بعض اوقات بہن بھائیوں کے رشتوں میں بھی ایسے حالات پیدا ہو جاتے ہیں
حالات و معاملات جو بھی ہوں، شکوہ شکایت جس سے بھی ہو ان سب میں ہم سب سے ذیادہ سزا خود کو ہی دے رہے ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔ایسا کیوں؟؟؟؟

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button