اقتباس

حیات سے موت تک۔۔۔

……………..آخری نظر

وہ لمحہ جب انسان اپنے بیٹوں بیٹیوں بھائیوں اور بہنوں پر آخری نظر ڈالتا ہےاور اس دنیا کو حسرت بھری نگاہ سے دیکھتا ہے,اس کے چہرے پر موت کے آثار ظاہر ہوتے ہیں,اس کی دل کی گہرائی سے آہ آہ کی صدائیں اور لمبی لمبی سانسیں نکلنے لگتی ہے-وجاءت سكرة الموت بالحق ذلك ماكنت منه تحيد
سورة ق:19
اور موت كى بيہوشی حق لے کر آپہنچی جس سے تو بدکتا بھاگتا پھرتاتھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آغاز سفر
کل نفس ذائقة الموت”
ہرجاندار کو موت کا مزا چکھنا ہے” یہی سفر آخرت کی ابتد
ہے یقینا یہ بہت بڑا آغاز ہے جب تمہارادل کمزور پڑ جائے گا تمہارے حالات سنگین ہو جائیں جب تمہارے سامنے سے پردہ ہٹانے کے بعد تمہارے سارے گناہ تمہارے اوپر پیش کر جائیں تم ذرا تصور کروکہ تم اپنےاہل وعیال کے درمیان پڑے ہوئے ہواور افسوس و حسرت میں ڈوب چکے ہوتمہاری آنکھیں بوجھل ہوگئی ہے,تم پر لوگوں کے رنج وغم بڑھ گئے ہیں تمہارے اہل عیال اور بھائیوں کی چیخ وپکار تیز ہوگئی ہے,تمہارے لئےڈاکٹر بلائے جارہے ہیں دوائیں مہیا کی جارہی ہیں اور ان تمام جتنوں کے باوجود محض رنج و غم اور مصیبتوں میں اضافہ ہی ہو رہا ہےمرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تمہاری آرزو کیا ہے؟
اللہ اکبر اللہ سب سے بڑا ہے وہ وقت جب تمہارا دفتر بند کردیا جائے گااس میں یا نیکیاں ہوں گی یا برائیاں ۔تم اس وقت یہ تمنا کروگے کہ ایک ہی نیکی تمہارے نامہ اعمال میں بڑھ جائے,یہ آرزوکروگے کہ ایک ہی نیکی کا تمہارے اقوال میں اضافہ کردیا جائےـ اقوال واعمال کی درستگی اور اصلاح کی تمنا کروگے اور کہو گے رب لو لا أخرتنی الی أجل قریب فأصدق وأکن من الصالحین المنافقون:۱۰
اے میرے پروردگار !مجھے تھوڑی دیر کے لئے مہلت کیوں نہیں دیتا کہ میں صدقہ کر لوں اور نیک لوگوں میں سےہوجاؤںـ” درد و الم کی وجہ سے تمہارا کلیجہ ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا اس وقت تمہیں احساس ہوگا ,تمہارے اندر شعور پیدا ہوگا,تمہارا چہرہ حزن وملال کی تصویر بن جائے گا۔تمہیں اس بات پرندامت اور شرمندگی کا احساس ہوگا کہ تمہارے دن ختم ہو گئےتمہاری دنیا فنا ہوگئی اور تمہاری آرزو خاک میں مل گئی۔
لوگ تمہاری نماز جنازہ پڑھ رہے ہیں
کل من عليها فان ویبقی وجه ربک ذوالجلال والاکرام
الرحمن:۲۶ ,۲۷
زمین پر جو بھی ہیں سب فنا ہو جائینگے ,اور صرف تمہارے رب کی ذات باقی رہ جائیگی۔”لاحول ولا قوۃ الا بالله اللہ کی توفیق کے بغیر کسی بھی کام کی طاقت و قوت اور ہمت نہیں تمہاری حرکتیں ختم ہو گئیں,رگیں بے حرکت ہو گئیں اور تم ایک مردہ اور بےجان لاش بن گئے,گویا تم نے اس میں زندگی بسر ہی نہیں کی ہے,اللہ کے بندے ذرا سوچ ..یہ لاش جس پر اس وقت نماز جنازہ پڑھی جارہی ہے یقینایہ ایک خوفناک لمحہ ہے تمہاری حالت کیسی ہے..تمہیں لوٹ کر جاناکہاں ہےتمہاری تمنائیں کیا ہیں تصور
کریں کہ اس وقت تمہارے اوپر نماز جنازہ پڑھ رہے ہیں تمہارے ہی اوپراسے کندھوں پر اٹھا کر لے جارہے ہیں نمازجنازہ پڑھ لی اور اسے کندھوں پر اٹھا لیا,اگر وہ نیک اور صالح تھا تو کہتا ہے مجھے جلدی لے چلواور اگرنیک نہیں تھا تو کہتا ہےہائے بربادی تم لوگ مجھے کہاں لے جارہے ہو قبرستان جہاں مٹی ہے.اجنبیت اور تنہائی ہے.انسانی کھوپڑیاں ہیں کیڑے مکوڑے ہیں قبریں ہیں آخرت کی پہلی منزل اجنبیت اور تنہائی کا گھر اب تمہیں اس جگہ لے جایا جارہا ہے جہاں تمہارا جسم بوسیدہ ہو جائے گاتمہیں اپنے احباب کے درمیان سے نکال دیا گیا ,اور تمہیں مٹی میں ملانے کے لئے تیار کردیا گیااور کیڑوں مکوڑں کے حوالے کردیا گیااور تمہیں قبروں کے درمیان محبوس کردیا گیا,اور قیامت تک کے لئے قبر ہی تمہاری ٹھکانہ اور پناہ گاہ بن گئی۔
لقد کنت فی غفلة من هذا فکشفنا عنک غطاءک
سورۃ ق:۲۲
یقینا تم اس سے غفلت میں تھے,تو ہم نے تجھ سے پردہ ہٹا دیا”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔آخرت کا پہلا مرحلہ

لا الہ الا اللہ ,یہ گھڑی جس میں تم داخل ہوئے ہو,یہی آخرت کا پہلا مرحلہ ہے ,تمہاری نئی زندگی آگئی,جو تمہارے عمل کے اعتبار سےیا توبڑی سعادت اور عیش کی زندگی ہوگی یا بڑی مکدر اور تنگ زندگی یقینا یہ وہ گھڑی ہے جس میں انسان ہر لمحہ اس بات پر افسوس اور دکھ محسوس کرے گا جو اس نے اس نے اللہ کے حق میں کوتاہی کی ہے یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کوموت آنے لگتی ہے تو کہتا ہے کہ اے میرے پروردگار !مجھے واپس لوٹا دے کہ اپنی چھوڑی ہوئی دنیا میں جا کر نیک اعمال کر لوں,ہرگز ایسا نہیں ہو گا یہ تو صرف ایک قول ہے جو وہ کہہ رہا ہے,ان کے پس پشت تو ایک حجاب عالم برزخ ہے , انہیں دوبارہ زندہ کئے جانے والے دن تک
المؤمنون:۹۹ ,۱۰۰
۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ایک عبرت ہے
ایک ہی لمحہ میں بندہ ایسا ہو گیا گویا وہ کوئی قابل ذکر چیز ہی نہیں تھا,صفحات لپیٹ دیئے گئے, اور تم مردوں میں شمار ہونے لگے,یاد کرو گویا تم دنیا میں تھے ہی نہیں,تمہاری آنکھوں نے کچھ دیکھا ہی نہیں,اور تمہارے کانوں نے کچھ سنا ہی نہیں
یہ تمام جماعتیں یہ وہ دن ہے جس دن تمام مخالفین اکٹھے ہونگے اور ظالم و مظلوم کے درمیان انصاف کے فیصلہ کیا جائے گا,تمام دفاتر اولین وآخرین عدالت میں بکھیر دیئے جائیں گے,اور تمام جماعتیں اور امتیں اس عظیم مشھد میں کھڑی کر دی جائیں گی تا کہ ان پر سوالات پیش کئے جائیں اور حسب جواب ان کی ترقی یا تنزلی کے درجات شمار کئے جائیں جس دن سب لوگ ظاہر ہو جائیں گے ,ان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گی,آج کس کی بادشاہی ہے؟فقط اللہ واحد و قہار کی,آج ہر نفس کو اس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے گا,آج کسی قسم کا ظلم نہیں, یقینااللہ تعالی بہت جلد حساب کرنے والاہے
غافر:۱۶ ,۱۷
پیشی کے لئے اٹھو اس جگہ جہاں تم اللہ لے سامنے کھڑے ہو گےگواہ حاضر ہونگےنگاہیں اللہ کی طرف دیکھ رہی ہونگی, جہاں بندہ اللہ کے سامنے کھڑا کیا جائے گا,اللہ کا منادی پکارے گا: یا فلان ابن فلانہ اے فلاں عورت کے بیٹے, فلاں اللہ کے سامنے پیشی کے لئے اٹھ ,کسی کو اس کے باپ کی طرف منسوب کر کے نہیں بلایا جائے گا, تا کہ حسب ونسب ختم ہوجائے اور تمام بندے ساری کائنات کے رب کے سامنے ذلیل وخوار ہو جائیں,(فاذا نفخ فی الصور فلا أنساب بینهم ولا یتسآء لون
المؤمنون:۱۰۱
پس جب صور پھونک دیا جائے گا اس دن نہ تو آپس کے رشتے دار ہی رہیں گے اور نہ آپس کی پوچھ کچھ اب بتاؤ تم کیا پسندکروگے ؟
اب تمہیں معلوم ہو گیا کہ اللہ کے علاوہ ہر جاندار کا انجام موت ہے اور ہم میں سے ہر ایک کو عنقریب ایک روز اپنی زندگی کے آخری دن کو پہنچنا ہے,ہماری زندگی میں ایسی صبح ضرور آنی ہے جس کے شام نہیں اور ایسی شام بھی آنی ہے جس کے بعد صبح نہیں! پھر مرنے کے بعد جو کہ دار آخرت کا دروازہ ہے بڑے بڑے حوادث کاخوفناک سلسلہ شروع ہو جائے گا,اور آدمی اپنی موت کے بعد یا تو جنت کا منتظر ہو گا جس کی نعمتیں ہمیشہ رہنے والی ہیں ,یا جہنم کے انتظار میں ہو گا جس کا عذاب درد ناک ہے۔۔
اب تم بتاؤ کیا پسند کرو گے؟

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button