شاعری

دل وہ مجرم ہے کہ۔۔۔

رنج و غم مانگے ہے، اندوہ و بلا مانگے ہے
دل وہ مجرم ہے کہ خود اپنی سزا مانگے ہے

تو بھی اک دولتِ نایاب ہے، پر کیا کہیے
زندگی اور بھی کچھ تیرے سوا مانگے ہے

کھوئی کھوئی یہ نگاہیں، یہ خمیدہ پلکیں
ہاتھ اٹھائے کوئی جس طرح دعا مانگے ہے

بانسری کا کوئی نغمہ نہ سہی، چیخ سہی
ہر سکوتِ شبِ غم کوئی صدا مانگے ہے

لاکھ منکر سہی پر ذوقِ پرستش میرا
آج بھی کوئی صنم، کوئی خدا مانگے ہے

سانس ویسے ہی زمانے کی رکی جاتی ہے
وہ بدن اور بھی کچھ تنگ قبا مانگے ہے

دل ہر اک حال سے بیگانہ ہوا جاتا ہے
اب توجہ، نہ تغافل، نہ ادا مانگے ہے

(جاں نثار اختر)

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button