شاعری

دل گیا رونق حیات گئی۔۔۔

دل گیا رونقِ حیات گئی
غم گیا ساری کائنات گئی

دل دھڑکتے ہی پھر گئی وہ نظر
لب تک آئی نہ تھی کہ بات گئی

دن کا کیا ذکر تیرہ بختوں میں؟
ایک رات آئی ایک رات گئی

تیری باتوں سے آج تو واعظ
وہ جو تھی خواہشِ نجات گئی

اُن کے بہلائے بھی نہ بہلا دل
رائیگاں سعیِ التفات گئی

ہاں مزے لوٹ لے جوانی کے
پھر نہ آئے گی یہ جو رات گئی

ہاں یہ سرشاریاں جوانی کی
آنکھ جھپکی ہی تھی کہ رات گئی

نہیں ملتا مزاجِ دل ہم سے
غالباً دور تک یہ بات گئی

قیدِ ہستی سے کب نجات جگر؟
موت آئی اگر حیات گئی

جگر مراد آبادی

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button