اقتباس

زندگی۔۔۔

رات جانتی ہے غلطی اور گناہ کا احساس ہی دراصل توبہ ھے اور توبہ کے کھیت میں ہی معافی اور بخشش کی کونپلیں پھوٹتی ہیں اور زندگی کا عارضی ہونا ہی مستقل دُکھ ھے وقت کا شمس تبریز جانتا ھے رات کی غذا گہرے سمندر نہیں ندامت کے چند آنسو ہیں وگرنہ اس کی بھوک کوٹھے اور مئے خانے آباد کر دیتی ھے ساجد تم نے کبھی آخری چوڑی ٹوٹ جانے کے بعد کلائی کا دُکھ دیکھا ھے محبت کا راز اور نارسائی کا دُکھ صرف رات ہی جانتی ھے۔ رات کی خاموش تاریکی ہی جانتی ھے ماتم کا ماتم کیا ہوتا ھے تم بھی جانتے ہو میں تم سے کس قدر محبت کرتی ہوں عمرِ رواں وہی ھے جو کسی در پر آ کر رُک جائے ورنہ آدمی جی کر نہیں تھک کر مر جاتا ھے ۔تعلق کمزور پڑ جائے تو لفظ اپنے مفہوم بدل لیتے ہیں۔ انتظار کے موسم سے کئی موسم پھوٹتے ہیں برسات کی رُت بھی اُسی موسم سے جنم لیتی ھے جس کی شدت سے کچی قبریں صفحہ ہستی سے مٹ جایا کرتی ہیں تم نے پوچھا تھا تم اُداس کیوں ہو سنو اُداسی وقار کی علامت ھے اور چیخ و پکار گلے شکوے چھوٹے پن کی نشانی ھے ۔ میں نے تمھارا خوف ختم کر دیا ہے اور خود ہی انکار کر دیا تاکہ تم پر حرف نہ آئے محبت کے مقدر میں ازل سے قربانی لکھی ھے ۔ کہنے لگی قربانی قرب کا سبب بنتی ہے جس کو قرب حقیقی عطا ہو گیا سمجھو اُس کی قربانی قبول ہو گئی شاید یہ خوش گمانی مجھے بھی ھے۔
محبت کی جھیل میں ہجر اور نارسائی کا کنول ہی کھلتا ھے اگر مزدور کی بیٹی چھپ کر راج کماری کے خواب دیکھ سکتی ھے تو میرے تو خواب بھی اپنے تھے اور اپنوں کے ہی دیے ہوئے تھے۔ آج تک کوئی در بھی ایسا نہیں بن سکا جو خوابوں کو روک لے رات اور خاموشی بہت سارے بھرم رکھ لیتی ھے اپنی محبت سے دستبردار ہونا آساں نہیں ہوتا رات بھر ایک تکیہ بھیگتا رہتا ھے۔ جمال والے رب کی دنیا بڑی بدصورت ہوتی جا رہی ھے مال و وزر کے لالچ نے اُسے بہت بدصورت بنا دیا ھے جب یہ مکمل بدصورت ہو جائے گی تو مٹ جائے گی۔ خط پڑھ کر جلا دینا یہ دنیا جلے ہوئے خطوں کی وجہ سے ہی آباد ھے اور اس کی خوبصورتی اہل دل سے ہی روشن ھے ۔ بھرم کی کائنات ایک بار اُجڑ جائے تو دوبارہ کبھی آباد نہیں ہوتی۔ دیکھو میرے انکار نے تمھارا بھرم رکھ لیا ھے ۔ یاد رکھو بھرم سے بڑی کوئی خوبصورتی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طارق بلوچ صحرائی کی کتاب !!کتبے سے تراشی زندگی!! سے اقتباس

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button