شاعری

زندگی یوں بھی تو۔۔۔

زندگی یوں تو کٹ ہی جاتی ہے
خواہشوں کے اُلٹ ہی جاتی ہے

کوئی چلتا ہے ایک چال غلط
ساری بازی پلٹ ہی جاتی ہے

لاکھ بکھری ہو لاکھ اُلجھی ہو
ہر کہانی سِمٹ ہی جاتی ہے

کتنا بھاگیں، کہیں بھی چھُپ جائیں
موت آ کر لپٹ ہی جاتی ہے

خواب کیا تھا کہ اُس کی ہر تعبیر
پاس آ کر پلٹ ہی جاتی ہے

دن ہو کیسا گزر ہی جاتا ہے
رات کیسی ہو کٹ ہی جاتی ہے

جمع ریتا نہیں سدا کچھ بھی
سلطنت بھی تو بٹ ہی جاتی ہے

کوئی رستہ ، سدا نہیں چلتا
ہر مسافت نِمٹ ہی جاتی ہے

وہ غمی ہو کہ ہو خوشی امجد
وقت کے ساتھ گھٹ ہی جاتی ہے

امجد اسلام امجد

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button