شاعری

زندہ ہوں۔۔۔۔۔

یہ جو سینے میں لیے کربِ درُوں زندہ ہوں
کوئی امید سی باقی ہے کہ یوں زندہ ہوں

شہر کا شہر تماشائی بنا بیٹھا ہے
اور میں بن کے تماشائے جنوں زندہ ہوں

میری دھڑکن کی گواہی تو میرے حق میں نہیں
ایک احساس سا رہتا ہے کہ ہوں زندہ ہوں

کیا بتاؤں تجھے اسباب جیے جانے کے
مجھ کو خود بھی نہیں معلوم کہ کیوں زندہ ہوں

اپنے ہونے کی خبر کس کو سناؤں ساغر
کوئی زندہ ہو تو میں اس سے کہوں زندہ ہوں

ساغؔر صدیقی

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button