معاشرتی کہانیاںاقتباس

سرداری

عرب قبائلی علاقوں میں سے کسی قبائلی سردار کے لشکر نے اجنبی گھڑ سوار کو گرفتار کر لیا !
چنانچہ جب اس گرفتار شخص کے قبیلے تک خبر پہنچی، تو اہل قبیلہ اپنے سرداروں اور بزرگوں کے ساتھ اس کی رہائی کے لیے وہاں جا پہنچے.
جس قبیلے کی پاس وہ گھڑ سوار قید تھا، اس قبیلے کے سردار نے، ان لوگوں سے استفسار کیا کہ یہ کون شخص ہے جس کی سفارش کے لیے تم سب اتنی تعداد میں اکٹھے ہو کر آئے ہو؟ انہوں نے یک زبان ہو کر کہا: وہ ہمارا سردار ہے!
سردار نے دوبارہ کہا: اس نے ہمیں اپنے بارے میں نہیں بتایا کہ وہ سردار ہے.
اہل قبیلہ نے کہا: ہوسکتا ہے کہ سردار اپنے آپ کو اور اپنے قبیلے کو شرمندگی سے بچانا چاہتا ہو.
وہ بہادروں کی طرح قید میں وقت گزارنا چاہتا ہو نا کہ بزدلوں کی طرح جو اپنے بل بوتے کی بجائے اپنے مراتب سے عزت کا سوال کرتے ہیں.
اس لیے سردار نے اپنی اور اپنے قبیلے کے خودداری، عزت اور اعلٰی روایات کو مقدم رکھا!

سردار ان خیالات سے بڑا متاثر ہوا اور اس نے اس قیدی سردار کو رہا کر کے عزت و تکریم کے ساتھ قبیلے والوں کے ساتھ روانہ کر دیا..
کچھ دنوں کے بعد اس سردار کے پاس خبر آئی کہ وہ رہا ہونے والا شخص اس قبیلے کے سردار کی بجائے اونٹوں کا عام سا چرواہا تھا.
سردار کو بڑا تعجب ہوا اور اس نے قبیلے والوں کے پاس یہ پوچھنے کے لیے ایک ایلچی بھیجا کہ یہ کیا ماجرا ہے، اگر وہ شخص واقعی عام چرواہا ہے تو قبیلے کے اصل سرداروں نے اسے چھڑانے کے لیے، بجائے قاصد بھیجنے کے خود دور دراز کا سفر کیوں اختیار کیا، اور میرے سامنے اس کے متعلق ایسا رویہ کیوں ظاہر کیا؟
قاصد جس جواب کے ساتھ واپس آیا اس نے سردار کو حیران کر دیا، قبیلے والوں کا جواب تھا :

“اگر ہماری سرداری میں ہمارے چرواہے کو ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے تو سمجھو ہم میں سے نہ کوئی حاکم بچا ہے اور نہ کوئی باعزت “

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button