شاعری

طبیعت اداس ہے

ساقی شراب لا کہ طبیعت اداس ہے
مطرب رباب اٹھا کہ طبیعت اداس ہے

چبھتی ہے قلب و جاں میں ستاروں کی روشنی
اے چاند ڈوب جا کہ طبیعت اداس ہے

شاید ترے لبوں کی چٹک سے ہو جی بحال
اے دوست مسکرا کہ طبیعت اداس ہے

ہے حسن کا فسوں بھی علاج فسردگی
رُخ سے نقاب اٹھا کہ طبیعت اداس ہے

میں نے کبھی یہ ضد تو نہیں کی پر آج شب
اے مہ جبیں نہ جا کہ طبیعت اداس ہے

توبہ تو کر چکا ہوں مگر پھر بھی اے عدم
تھوڑا سا زہر لا کہ طبیعت اداس ہے

عبد الحمید عدمؔ

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button