شاعری

عید۔۔۔۔۔

دل کو یہ ضد ہے کہ اب عید مناوں میں بھی
کوئی اس دل سے کہے دل نہ جلائے میرا

کہیں عیدیں ہیں تو خوشیاں ہیں زمانے بھر کی
یہاں عیدوں پہ فقط حسرت و غم ہے میرا

سر پہ تپتے ہوئے سورج کی وہی چادر ہے
اور بستر ہے وہی گرد میں ڈوبے رستے

وہاں کپڑے ہیں کھلونے ہیں, نئے جوتے ہیں
پاوں ننگے ہیں یہاں, بھوک, پھٹے کپڑے ہیں

عید کے رنگ نظر آتے وہاں چہروں پر
یہاں آنسو ہیں مگر لوگ ہی سب اندھے ہیں

نہ کوئی عید مبارک، نہ گلے ملتا ہے
جیسے کیچڑ ہوں میں، ہر ایک یونہی بچتا ہے

ماں سے کتنا ہے کہا عید منائیں ہم بھی
ہوا رمضان ختم، بھوک مٹاٰئیں ہم بھی

ماں ہے خاموش تو اللہ سے دعا کرتا ہوں
جب تلک میں نہ کہوں عید نہ آنے دینا

نہ مری عید کبھی چاند کے تابع کرنا
جب مرا پیٹ بھرے عید منانے دینا

دل کو یہ ضد ہے کہ اب عید مناوں میں بھی
کوئی اس دل سے کہے دل نہ جلائے میرا

اتباف_ابرک

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button