اقتباس

لاوارث

کسی کو لاوارث مت سمجھو

‏امام ابو خنیفہؒ کے والد صاحب کا انتقال ہو گیا تین دن تعزیت کے لیے بیٹھے رہے تین دن کے بعد باہر نکل کر چوک میں آگئے ۔

‏ایک بندہ آپ کا حاسد تھا سخت مخالف تھا اور سارا علاقہ جانتا تھا کہ اپ کا مخالف ہے

‏جب اپ باہر نکلے تو چوک میں بہت سارے لوگ تھے وہ بھی سامنے سے آیا ۔

‏السلام علیکم کے بعد کہنے لگا ابو حنیفہ سنا ہے آپ کے والد انتقال کر گئے ہے
‏فرمایا ہاں ۔۔

‏کہنے لگا اپنی ماں کا نکاح میرے ساتھ کر دو۔

‏الله أكبر ایسا سخت جملہ کہ وہ انسان کی نیند میں سوراخ کر دیتا ہے انسان سو نہیں پاتا

‏آپؒ کھڑے رہے جملہ سخت تھا مگر بات تو شرعی تھی غیر شرعی تو نہیں تھی ۔

‏تو امام صاحب کے ساتھ جو شاگرد تھے عقیدت مند تھے انہوں نے تلواریں نیام سے نکالی ۔

‏آپؒ نے فرمایا چپ کر جاؤ ہم کوئی لاوارث تو نہیں ہیں ۔

‏حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ساری ہمت سمیٹی آنکھ میں آنسو جو چمکے تو ان کو بھی دامن میں سمیٹ لیا ہمت جمع کر کے کہنے لگے ۔

‏میاں تم نے کہا ہے میں اپنی ماں کا نکاح تیرے ساتھ کر لوں ۔

‏تو عدت گزر لینے دے تیرا نام لے کے اماں سے بات کروں گا اگر وہ تیرے ساتھ نکاح کرنا چاہے تو مجھے اعتراض کوئی نہیں ۔

‏یہ کہہ کے اپنے دوستوں کے بازو تھامے اگلے چوک میں گئے۔

‏وہ بندہ دھڑام سے زمین پہ گرا اور روح پرواز کر گئی ۔

‏لوگ کہنے لگے حضور اسے کیا ہوا ۔

‏آپؒ فرمانے لگے اس نے سمجھا تھا میں لاوارث ہوں
‏اسے کچھ بھی نہیں ہوا ابو حنیفہ کے صبر نے اس کی جان لے لی ہے۔

‏کئی دفعہ لوگ بڑے سخت جملے کہہ دیتے ہے بڑی تکلیف ہوتی ہے۔
‏حسد بڑی بری چیز ہے اس کے شر سے اللہ ہم سب کو محفوظ فرمائے۔آمین

*‏”امام اعظم ابو حنیفہؒ کی سیرت و تاریخ” صفحہ نمبر ۱۲۵

 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button