اقتباس

ماں جی

ماں جی

پہننے کے تین جوڑوں کو وہ خاص اہتمام سے رکھتی تھیں- ایک زیب تن دوسرا اپنے ہاتھوں سے دھو کر تکیے کے نیچے رکھا رہتا تھا- تاکہ استری ہو جائے- تیسرا دھونے کے لئے تیار-
ان کے علاوہ اگر چوتھا کپڑا ان کے پاس آتا تھا تو وہ چپکے سے ایک جوڑا کسی کو دے دیتی تھیں- اسی وجہ سے ساری عمر انھیں سوٹ کیس رکھنے کی حاجت محسوس نہ ہوئی-
لمبے سے لمبے سفر پر روانہ ہونے کے لئے انھیں تیاری میں چند منٹ سے زیادہ نہ لگتے تھے-
کپڑوں کی پوٹلی بنا کر انھیں جائے نماز میں لپیٹنا – جاڑوں میں اونی فرد اور گرمیوں میں ململ کے دوپٹے کی بکل ماری اور جہاں کہئے چلنے کو تیار-
سفر آخرت بھی انہوں نے سادگی سے اختیار کیا- میلے کپڑے اپنے ہاتھوں سے دھو کر تکیے کے نیچے رکھے- نہا دھو کر بال سکھائے اور چند ہی منٹوں میں زندگی کے سب سے لمبے سفر پر روانہ ہو گئیں-
جس خاموشی سے دنیا میں رہی تھیں، اسی خاموشی سے عقبی کو سدھار گئیں-
غالبا اسی موقع کے لئے وہ اکثر دعا مانگا کرتی تھیں کہ الله تعالیٰ ہاتھ چلتے چلاتے اٹھا لے- الله کبھی کسی کا محتاج نہ کرے……
از قدرت الله شہاب ،
کتاب: سرخ فیتہ،
عنوان: ماں جی ، صفحہ نمبر 69
________________
جبین…

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button