مضامین

مجھ کو اچھی نہیں لگتیں یہ شعوری باتیں

مجھ کو اچھی نہیں لگتیں یہ شعوری باتیں

ہائے بچپن کا زمانہ وہ ادھوری باتیں

تجھ سے ملنا بھی بہت کام ہوا کرتا تھا

روز ہوتی تھیں ترے ساتھ ضروری باتیں

کیسا موسم تھا کہ آہٹ بھی زباں رکھتی تھی

لب کی جنبش سے ادا ہوتی تھیں پوری باتیں

دو ہی چیزیں ہیں جنہیں بھول نہ پاؤں گا کبھی

یاد رکھوں گا ہمیشہ تیری دوری، باتیں

میری پلکوں پہ رہیں تیری نشیلی آنکھیں

اور آنکھوں میں جھلکتی ہوئی بھوری باتیں

ہاں وہ اچھا تھا مگر اس پہ یقین کیا کرتے

مجھ سے کرتا تھا ہمیشہ وہ ادھوری باتیں

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button