معاشرتی کہانیاں

مری ذات ذرہ بے نشاں

میری ذات زرہ بے نشاں ،، یہ مصرع اکثر دل میں دکھ سا بھر دیتا کہ آخر ایسی بھی کیا بیچارگی کہ اپنی ہی ذات کو اتنا رول دیا جائے، وہ میں، بنی نوع انسان جس کو فرشتوں نے سجدہ کیا جو روئے زمین پر خالق کا نائب ہے ذرہ بے نشاں کیسے ہو گیا؟لیکن جب زندگی کے سٹیج پر مختلف کردار نبھائے، مختلف کرداروں سے ملاقات ہوئی تو یہ بات بخوبی سمجھ میں آگئ کہ قدم قدم پر اپنی ذات کو مارتے مارتے اپنی ذات کی بے توقیری دیکھتے ہوئے آخر یہ نوبت آ ہی جاتی ہے ایک عورت جب بیٹی ہوتی ہے باپ کی شہزادی ماں کی پری ہوتی ہے کیا لاڈ ہوتے ہیں کیا ٹھاٹھ ہوتے ہیں لیکن زندگی کی حقیقت اور اپنی ذات کی قدر کا اس وقت ادراک ہوتا ہے جب پیا دیس سدھارتی ہے، بطور بیوی، بطور بہو، بطور ماں خود کو بہترین ثابت کرتے کرتے اپنی ذات کو تو کہیں گہری کھائی میں ہی دفن کر دیتی ہے گزرتے وقت کے ساتھ جب تمام رشتے اپنے مقام تک اس کی ذات کی سیڑھی استعمال کرتے ہوئے پہنچ جاتے ہیں تو پھر وہ اپنی دفن شدہ ذات کو نکالتی ہے جھاڑ پونچھ کرتی ہے تو کچھ بھی تو باقی نہیں رہا، ہمت ،طاقت، صلاحیت، خود اعتمادی، کچھ بھی تو نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button