شاعری

میرے حصے میں۔۔۔۔

مرے حصے میں کم کم آ رہا ہے
کہاں تو یار بٹتا جا رہا ہے

میسر چودھویں کا چاند بھی ہے
اماوس کا مزا بھی آ رہا ہے

ہمیں اس پھول سے یہ مسئلہ ہے
کہ خوشبو چار سو پھیلا رہا ہے

بچھڑنے تک یقیں تھا پھر یہ خطرہ
ٹلے گا جس طرح ٹلتا رہا ہے

نہ خود کو کوس تو اپنے کئے پر
ہمارے ساتھ یوں ہوتا رہا ہے

جہاں تو تھا وہاں کوئی رہے کیوں
ہمارا خود سے یہ جھگڑا رہا ہے

جدائی نے بجھا ڈالا ہے اس کو
ترے پہلو میں جو جلتا رہا ہے

۔۔۔۔اتباف ابرک

اضافی اشعار
پتہ ہے جھوٹ ہے پر بھا رہا ہے
کوئی میرا ہے ، یہ فرما رہا ہے

نظارہ آنکھ سے ٹکرا کے سمجھا
کسی دریا سے مل کر آ رہا ہے

بہت کوشش تمہارے بعد کی ہے
تمہارے بن نہ جینا آ رہا ہے

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button