شاعری

میں اکیلا نہیں

(افتخار عارف)

✍️ افتخار عارف۔۔۔۔۔

میانِ عرصۂ موت و حیات رقص میں ہے
اکیلا میں نہیں، کل کائنات رقص میں ہے

ہر ایک ذرہ، ہر اک پارۂ زمین و زمان
کسی کے حکم پہ، دن ہو کہ رات، رقص میں ہے

اُتاق ِکُنگرۂ عرش کے چراغ کی لو
کسی گلی کے فقیروں کے ساتھ رقص میں ہے

سنائیؔ ہوں کہ وہ عطّارؔ ہوں کہ رومی ؔہوں
ہر اک مقام پہ اِک خوش صفات رقص میں ہے

یہ جذب و شوق، یہ وارفتگی، یہ وجد ووفُور
میں رقص میں ہوں کہ کُل کائنات رقص میں ہے

کسے مجال کہ جنبش کرے رضا کے بغیر
جو رقص میں ہے، اجازت کے ساتھ رقص میں ہے

میں اپنے شمسؔ کی آمد کا منتظر تھا ،سو اب
مرے وجود میں رومیؔ کی ذات رقص میں ہے

وہ قونیہ ہو کہ بغداد ہوکہ سیہون ہو
زمین اپنے ستاروں کے ساتھ رقص میں ہے

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button