شاعری

نگار شام غم میں تجھ سے۔۔۔۔

نگارِ شام غم مَیں تجھ سے رخصت لینے آیا ہُوں
گلے مِل لے کہ یوں مِلنے کی نوبت پھر نہ آئے گی

سرِ راہ ہے جو ہم دونوں کہیں مل بھی گئے تو کیا
یہ لمحے پِھر نہ لَوٹیں گے یہ ساعت پھر نہ آئے گی

جَرس کی نغمگی آوازِ ماتم ہوتی جاتی ہَے
غضب کی تِیرگی ہَے راستہ دیکھا نہیں جاتا

یہ مَوجوں کا تلاطُم یہ بھرے دریا کی طُغیانی
ذرا سی دیر میں یہ دھڑکنیں بھی ڈوب جائیں گی

میری آنکھوں تک آ پہنچا ہَے اب بہتا ہُوا پانی
تِری آواز مدھم اور مدھم ہوتی جاتی ہے

مصطفی زیدی

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button