شاعری

نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں۔۔۔

نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں
نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
کسی کام میں جو نہ آ سکے
میں وہ ایک مشتِ غبار ہوں

نہ دوائے دردِ جگر ہوں میں
نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں
نہ اُدھر ہوں میں نہ اُدھر ہوں میں
نہ شکیب ہوں نہ قرار ہوں

مرا وقت مجھ سے بچھڑ گیا ،
مرا رنگ روپ بگڑ گیا
جو خزاں سے باغ اجڑ گیا
میں اسی کی فصلِ بہار ہوں

نہ میں لاگ ہوں، نہ لگاؤ ہوں ،
نہ سہاگ ہوں نہ سبھاؤ ہوں
جو بگڑ گیا وہ بناؤ ہوں
جو نہیں رہا وہ سنگار ہوں ۔۔۔۔

میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فِزا،
مجھے سُن کے کوئی کرے گا کیا
میں بڑے بروگ کی ہوں صدا ،
میں بڑے دکھی کی پکار ہوں

نہ میں مضطرؔ ان کا حبیب ہوں ،
نہ میں مضطرؔ ان کا رقیب ہوں
جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں ،
جو اجڑ گیا وہ دیار ہوں

 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button