شاعری

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا

تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی یعنی وعدہ نباہ کا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہ جو لطف مجھ پہ تھے بیشتر، وہ کرم کہ تھا میرے حال پر

مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

کبھی بیٹھے جو سب میں روبرو،تو اشاروں میں ہی گفتگو

وہ بیان شوق کا برملا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

ہوے اتفاق سے گر بہم، تو وفا جتانے کو دم بہ دم

گلہ ملامت اقربا ء، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

کوئی بات ایسی اگر ہوئی، کہ تمہارے جی کو بری لگی

تو بیان سے پہلے ہی بھولنا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

کبھی ہم میں تم میں بھی چاہ تھی۔کبھی ہم میں تم میں بھی راہ تھی

کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

جسے آپ گنتے تھے آشنا، جسے آپ کہتے تھے با وفا

میں وہی ہوں مومن مبتلا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button