شاعری

” کسی نظر کو تیرا انتظار آج بھی ہے “

کسی نظر کو تیرا انتظار آج بھی ہے
کہاں ہو تم کہ یہ دل بے قرار آج بھی ہے

وہ وادیاں وہ فضائیں کہ ہم ملے تھے جہاں
میری وفا کا وہیں پر مزار آج بھی ہے

نا جانے دیکھ کے کیوں اُنکو یہ ہوا احساس
کہ میرے دل پہ اُنہیں اختیار آج بھی ہے

وہ پیار جس کے لیے ہم نے چھوڑ دی تھی دنیا
وفا کی راہ میں گھائل وہ پیار آج بھی ہے

یقین نہیں ہے مگر آج بھی یہ لگتا ہے
میری تلاش میں شاید بہار آج بھی ہے

نا پوچھ کتنے محبت کے زخم کھائے ہیں
کہ جن کو سوچ کے دل سوگوار آج بھی ہے

کسی نظر کو تیراانتظار آج بھی ہے
کہاں ہو تم کہ یہ دل بے قرار آج بھی ہے

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button