معاشرتی کہانیاں

کسے اپنا کہیں

سونیا بیٹی جلدی سے اپنے ابا کےلئے کھانا لائو اور عالیہ سے کہو مجھے ذرا پانی دے جائے۔۔۔اماں کی شفیق مگر گرجدار آواز سن کر سونیا دوپٹہ سنوارتی فوراً باہر نکل آئی

جی اماں میں ابھی لے کر آئی۔۔۔اس نے عالیہ کو اماں کے لیے پانی کا کہا اور ابا کےلئے کھانا نکالنے لگی روٹی تازہ ہی تھی سالن کو گرم کیا اور برتنوں میں ڈال کر ابا کےلئے لے آئی۔۔۔۔

اسلام وعلیکم ابا۔۔

وعلیکم السلام۔۔۔ابا اپنی بیٹی کی تابعداری اور سلیقہ مندی سے بہت خوش ہوے۔۔۔جیتی رہو، اللہ نیک نصیب کرے۔۔۔ابا نے نہایت محبت سے بیٹی کو دعائیں دیں

اماں اور ابا قریب کے رشتہ داروں میں فوتگی کے سبب دو دن پہلے وہاں گئے ہوئے تھے، اماں کو سخت فکر تھی کہ گھر میں بیٹیاں اکیلی ہوں گی گو کہ بابر اور ظفر بھی کام کے بعد گھر آ جاتے تھے لیکن اماں اسی فکر میں رشتہ داروں کے روکنے کے باوجود جلدی گھر آنا چاہتی تھیں

کھانا وغیرہ کھانے کے بعد سونیا اور عالیہ اماں کے پاس بیٹھ کر سب عزیز رشتہ داروں کا حال احوال پوچھنے لگ گئیں اور ابا آرام کرنے چلے گئے

سونیا کے ابا۔۔۔۔ایک بات کرنی تھی آپ سے

اماں نے ہولے سے ابا کو مخاطب کیا

کہو۔۔۔کیا بات ہے؟ابا اماں کی طرف متوجہ ہوئے

وہ اس دن جب ہم عذرا کے ہاں گئے تھے تو وہاں مجھے آپا رضیہ نے باتوں باتوں میں سونیا کو اپنے بیٹے راشد کےلئے ما نگا ہے۔۔۔میں تو اس دن سے گہری سوچ میں ہوں۔۔ان سے تو میں نے کہا سونیا کے ابا سے بات کروں گی پھر جو بھی اس کے باپ اور بھائیوں کا فیصلہ ہوا آپ کو بتا دوں گی اب آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button