شاعری

یہ زخم میرے سہی، تیر تو اٹھا لے جا۔۔۔

وفا کے خواب محبت کا آسرا لے جا
اگر چلا ہے تو جو کچھ مجھے دیا لے جا

مقامِ سُود و زیاں آگیا ہے پھر جاناں
یہ زخم میرے سہی تِیر تو اُٹھا لے جا

یہی ہے قسمتِ صحرا یہی کرم تیرا
کہ بُوند بُوند عطا کر گھٹآ گھٹا لے جا

غرورِ دوست سے اِتنا بھی دل شکستہ نہ ہو
پھر اس کے سامنے دامانِ التجا لے جا

ندامتیں ہوں تو سر بارِ دوش ہوتا ہے
فرازؔ جاں کے عوض آبرو بچا لے جا

احمد فراز

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button